علم انسان و حیوان کے درمیان تمیز کرنے والی چیز ہے، علم سے انسان کا مرتبہ اونچا ہوتا ہے، علم مسلمان مرد وعورت کے لیے ضروری ہے، اس ضروری علم کے حصول کے پیش نظر لڑکوں کے لیے ہندوستان میں کافی ادارے قائم کیے گئے ہیں‘ مگر لڑکیوں کو دینی تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے بہت ہی کم ادارے قائم ہوئے‘ ۱۹۹۸ء میں محترمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخk نے سر زمین ِ ہند، صوبہ آندھراپردیش کے چتور ضلع میں لڑکیوں کے ایک ادارہ کی ضرورت محسوس کی اور شہر تروپتی میں ’’جامعۃ النسوان السلفیہ‘‘ کی بنیاد رکھی، جہاں خالص قرآن وحدیث کی تعلیم ہوتی ہے‘مسلکی تعصب اور بدعات کے لیے کوئی گنجائش نہیں‘ اس ادارے کے قیام کا مقصد صرف اور صرف مسلمان بچیوں کو علوم دین ودنیا سے آشنا کرنا اور انہیں زندگی کے ہر مرحلے میں کامیابی کی منزل تک پہنچانا ہے۔
اولاً شہر تروپتی کے ’’نواب پیٹ‘‘ علاقے میں جامعہ کی بنیاد رکھی گئی تھی، پھر ۲۰۰۴ء میں جامعہ کو تروپتی کے پوسٹل کالونی، رینی گنٹہ روڈ پر ایک کرائے کی عمارت میں منتقل کیا گیا، اس کے بعد جامعہ پر رب العالمین کے بے شمار انعامات واکرامات ہوتے رہے، الحمدللہ آج جامعہ اپنی ذاتی عمارت پر قائم ہے، حسن وجمال اور طالبات کی سہولیات میں جامعہ کوخصوصی امتیاز حاصل ہے، وادیٔ کفر و شرک میں توحید کی شمع روشن کر نے کے لیے اللہ تبارک وتعالیٰ نے ڈاکٹر نوہیرا شیخk کے ذریعہ ’’جامعۃ النسوان السلفیہ‘‘ کا انتظام کیا، جس کے ذریعہ اس علاقے کی تاریکیوں کو اجالوں میں بدلنے کی کوششیں جاری وساری ہیں۔
٭ مسلم معاشرے کو شرک کی تاریکیوں سے نکال کر توحید کی روشنی سے منور کرنا۔
٭ ایسی قابل عالمات وفاضلات کو تیار کرنا جو مسلمانوں کی صحیح طور پر رہنمائی کرسکیں۔
٭ مسلم لڑکیوں کوعلم وعرفان سے آشنا کرنا اور ان کی ترقی کے لیے راہیں ہموار کرنا۔
٭ مسلکی تعصب اور اندھی تقلید کوختم کر کے خالص کتاب وسنت کی تعلیم کو عام کرنا۔
٭ معاشرے کی اصلاح کرنا اور مسلمانوں میں دینی وملّی بیداری پیدا کرنا وغیرہ۔
الحمد للہ جامعہ میں ابتدائیہ تا فضیلت کی تعلیم ہوتی ہے، اس کے علاوہ تربیتی کورس (ڈپلومہ)کے نام سے
ایک شعبہ بھی ہے‘ جس میں ایسی طالبات کو قبول کیا جاتا ہے جن کی عمر 18سال سے زائد نہ ہو اور دسویں
جماعتیا بارویں جماعت مکمل کرچکی ہوں‘ الحمد للہ اب تک جامعہ کے اس
شعبہ سے فارغات کی تعداد 200سے زائد ہے۔
ابتدائیہ تا فضیلت
ابتدائیہ ایک سالہ
ثانویہ تین سالہ
عالمیت دو سالہ
فضیلت ایک سالہ
دعوہ کورس
دعوہ ابتدائیہ ایک سالہ
دعوہ کورس دو سالہ
شعبۂ تحفیظ
ناظرہ و احکام التجوید اور حفظ تین سالہ
طالبات کی علمی صلاحیت وقابلیت کو پرکھنے کے لیے اور تعلیمی معیار کو فروغ دینے کے لیے شعبۂ
امتحانات کا ہونا ناگزیر ہے، جامعہ میں کل دو ٹیسٹ اور دو امتحان ہوتے ہیں۔
٭ پہلا ٹیسٹ
٭ ششماہی امتحان
٭ دوسرا ٹیسٹ
٭ سالانہ امتحان
کسی بھی مادہ میں درجۂ کامیابی ۴۰؍فیصد ہے، امتحانی پرچے تیار کرنا اسے کمپوز کرنا اور تمام
مادوں کی جوابی کاپیاں چیک کرنے کے لیے باقاعدہ ایک مستقل کمیٹی ہے، جس میں لائق و فائق اساتذہ ہیں۔
الحمدللہ جامعہ میں دینیات کے ساتھ ساتھ عصری علوم کا شعبہ بھی قائم ہے، جماعت ابتدائی تا الصف الرابع میں عصری علوم کی مستقل گھنٹیاں ہیں اور اس کے لیے باصلاحیت عصری معلمات بھی مقرر ہیں، الصف الخامس کی طالبات کو سینٹرل گورنمنٹ کے اوپن اسکول کے ذریعے دسویں جماعت کا امتحان لکھوایا جاتا ہے۔
عصرِ حاضر میں بغیر کمپیوٹر کے علم نامکمل سمجھا جاتا ہے، ٹیکنالوجی کے اس ترقی یافتہ دور میں کمپیوٹر کو اعلیٰ مقام حاصل ہے، اسی لیے جامعہ میں الصف الخامس تا فضیلت کی تمام طالبات کے لیے کمپیوٹر کی تعلیم لازم کردی گئی ہے، جس کے لیے 15؍ کمپیوٹر اور دو ماہر معلمات مختص ہیں، الصف الخامس کی طالبات کے لیے بنیادی تعلیم کے ساتھMS Word اور الصف السادس و فضیلت کے لیےInPageکے ساتھ اردو اور انگریزی میں کمپوزنگ کی بہترین رہنمائی کی جاتی ہے۔
مدارس اسلامیہ کا اصل سرمایہ لائبریری ہے‘ جس سے تمام اساتذہ ومعلمات ‘طلبہ و طالبات اپنی علمی پیاس کو بجھا تے ہیں‘ الحمد للہ ہمارے جامعہ میں بھی طالبات ومعلمات کے استفادہ کے لیے ایک بہترین‘ خوش نما لائبریری قائم کی گئی ہے‘ جس میں عربی‘ اردو اور تلگو زبان کی متنوّع کتابیں موجود ہیں‘ بالخصوص شریعت اسلامیہ کے مصادر و مراجع کثیر تعداد میں پائے جاتے ہیں۔
جامعہ کے زیرنگرانی جنوب ہند کے مختلف علاقوں میں عورتوں کے لیے دعوتی مراکز قائم کیے گئے ہیں‘ جہاں باقاعدہ طور پرتربیتی کورس کا نصاب پڑھایا جاتا ہے‘ان مراکز میں تمام عورتوں کے لیے علم حاصل کرنے کے مواقع فراہم ہوتے ہیں‘ بلا تفریق عمر تمام ہی عورتیں اس میں شریک ہو سکتی ہیں‘ ہمارے ان مراکز میں سے چند یہ ہیں:
آندھراپردیش: رینی گنٹہ‘ چاکی بنڈہ‘ رومپی چرلہ‘ پداکوڈالا‘ بُچی ریڈی پالیم‘ نیلور‘ مدن پلی ‘گرمکنڈا‘ تِمّا سمدرم‘ ویمپلّی‘ سنڈو پلی ‘ کڈپہ ‘رائچوٹی ‘ہندوپور‘ کندوکور‘ ہولگندہ‘ کرنول اور وجئے داڈہ وغیرہ۔
تلنگانہ: حیدرآباد اور ورنگل وغیرہ۔
کرناٹک: داونگیرہ‘ چیتاپور اور شاہ پور وغیرہ۔
مہاراشٹرا: ممبئی کے مختلف علاقے۔
نیز عورتوں میں دعوتی کام کے لیے دو ٹیمیں مقرر ہیں جو ہمیشہ دعوتی سرگرمیوں میں مصروف رہتی ہیں‘ معلمات کی ایک ٹیم دور دراز کے پروگراموں کے لیے متعین ہے جن کے لیے ایک گاڑی مختص کردی گئی ہے‘ جس کے ذریعہ تقریباً ۴۰۰؍کلومیٹر تک کا فاصلہ بھی طے کرکے روزانہ کہیں نہ کہیں دعوتی
پروگرام چلائے جاتے ہیں‘ جبکہ دوسری ٹیم کو تروپتی کے اطراف واکناف اور قرب وجوار کے لیے مختص کیا گیا ہے‘ ان کے لیے بھی ایک خصوصی کار کا انتظام ہے‘ جس کے ذریعہ تروپتی کے قرب وجوار میں دعوت وتبلیغ کا کام جاری وساری ہے‘ اس قافلۂ دعوت میں معلمات کے ساتھ جامعہ کی طالبات کو بھی دعوتی ٹریننگ کے لیے روانہ کیا جاتا ہے تاکہ طالبات میں دعوتی جذبہ پیدا ہوسکے۔
اس کے علاوہ جامعہ کی جانب سے کئی مساجد کے لیے ائمہ ومؤذنین کا انتظام کیا جاتاہے‘ تروپتی کے اطراف واکناف جمعیت اہل حدیث کی مساجد میں جمعہ کے خطبوں اور دیگر پروگراموں کے لیے جامعہ کے معلمین کو بھیجا جاتا ہے، ضلعی جمعیت اہل حدیث چتور کی جانب سے ہونے والے تمام ہی پروگراموں میں جامعہ کے معلمین بحیثیت مقرر شریک رہتے ہیں۔
جامعہ کی طالبات میں دعوتی اور تقریری صلاحیت پیدا کرنے کے لیے یہ شعبہ قائم ہے، اس شعبہ کے تحت کل بارہ انجمنیں ہیں جو ’’انجمن امہات المؤمنین‘‘ کے نام سے موسوم ہے، باقاعدہ طور پر ہر جمعرات انجمنوں کاانقعاد ہوتا ہے، طالبات میں اردو‘عربی‘انگریزی اور تلگو زبانوں میں تقریری ملکہ پیدا کرنے کے لیے یہ شعبہ ہمہ وقت محنت کرتا ہے، سال کے آخر میں تمام انجمنوں کا ایک مشترکہ اجلاس ہوتا ہے جس میں نمایاں کار کر دگی پیش کرنے والی طالبات کو بہترین انعامات سے نوازاجاتا ہے، اسی طرح اس شعبہ کے ذریعہ طالبات کو تلاوتِ کلام ربانی اور حمد و نعت گوئی کی مشق بھی کرائی جاتی ہے۔
الحمد للہ، جامعہ کی نگرانی میں بہت ساری دینی کتابوں کی طباعت اور نشر و اشاعت کا کام بھی جاری ہے، اردو، تلگو اور انگریزی زبانوں میں مختلف کتابچے اور کتابوں کی اشاعت کی جاتی ہے جو عوام و خواص میں مفت تقسیم کی جاتی ہیں.
دورِ قدیم ہی سے قلم کی طاقت روز ِروشن کی طرح عیاں ہے، قلم میں وہ قوت ہے، جو تیر وتلوار سے بھی زیادہ کار گر ہے، اللہ تعالیٰ نے قلم کو سب سے پہلے وجود بخش کر اس کی قدرو منزلت کو اجاگر کردیا اور اس کی قسم کھاکر اس کی فضیلت پر مزید چار چاند لگا دئے،بالخصوص دور ِجدید میں قلمی صلاحیت کی کافی ضرو رت ہے، پرنٹ میڈیا میں قلم کو شاہی درجہ حاصل ہے، اسی لیے جامعہ میں ایک مستقل شعبہ ’’صحافت‘‘ کے لیے مختص کیا گیا ہے جس کے ذریعہ بچیوں میں قلمی صلاحیتوں کو جلا بخشی دی جاتی ہے‘ وقتاً فوقتاً صحافتی مسابقوں کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے، اسی شعبہ کی نگرانی میں جامعہ میں ماہانہ ایک صحافتی پروگرام ہوتا ہے جس میں الصف الرابع تا فضیلت کی طالبات شرکت کرتی ہیں اور اپنی قلمی صلاحیتوں کو اجاگر کرتی ہیں۔
مجلہ حائطیہ مختصر مضامین پر مشتمل ایک پندرہ روزہ مجلہ بھی اس شعبہ کے تحت شائع کیا جاتا ہے جو مشرف معلمین و معلمات کی تصحیح اور نظر ثانی کے بعد بورڈ پر آویزاں کیا جاتا ہے اس کے علاوہ سال میں ایک مجلہ بنام ’’صدائے ہیرا‘‘ شائع ہوتا ہے، جس میں طالبات اپنی تحریری صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتی ہیں۔
اس شعبہ کے تحت ہر ماہ ایک ثقافتی پروگرام کا انعقاد ہوتا ہے جس میں طالبات درس قرآن، درس حدیث، فقہ و فتاویٰ، طب و صحت، علمی ڈرامے اور نظم و ترانے جیسے متنوع اور دلچسپ پروگراموں کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ اس پروگرام میں شریک طالبات کو مختلف انعامات سے نوازا جاتا ہے اور اساتذہ کے پند و نصائح کے ذریعے پروگرام کا اختتام ہوتا ہے۔
صحت اور تندرستی اللہ رب العالمین کی ایک عظیم نعمت ہے دینِ اسلام بھی ہمیں صحت کا خیال رکھنے کی تعلیم دیتا ہے اور خصوصاً طلبہ وطالبات کے لیے صحت مندی بے حد ضروری ہے، چنانچہ طالبات کے ذہن و فکر کی مضبوطی اور ان کی صحت و عافیت کا خیال کرتے ہوئے جامعہ نے یہ شعبہ قائم کیا ہے، الحمد للہ طالبات کے لیے موزوں کھیلنے کی اشیاء فراہم کی جاتی ہیں اور گراؤنڈ میں ان کے لائق تفریحی آلات بھی نصب کئے گئے ہیں۔
الحمد للہ جامعہ کو اپنے حسنِ تعمیر اور خوبصورتی میں امتیازی درجہ حاصل ہے، پردے کی تمام پابندیوں کے ساتھ لڑکیوں کے لیے عمدہ ہاسٹل مہیا ہے، جس میں فی الوقت تقریباً ۵۵۰؍طالبات قیام پذیر ہیں اور آئندہ چند ہی دنوں میں ان شاء اللہ مزید طالبات کے قیام کی گنجائش مہیا کی جائے گی، ہاسٹل کے تمام کمرے تمام تر ضروریات سے مسلّح ہیں، جیسے اٹیچ باتھ روم اور پینے کے پانی کا انتظام وغیرہ اور ہر کمرے میں سنٹرل ائیرکنڈیشن کا انتظام بھی کیا گیا ہے جس سے طالبات کو گرمی کی صعوبتوں سے چھٹکارہ ملتا ہے۔
غذا انسانی جسم کے لیے بہت اہم ہے، غذا جتنی بہتر ہو انسان اسی قدر نشیط ہو گا، چنانچہ جامعہ میں طالبات کے لیے خوبصورت ڈائننگ ہال میں لذیذ کھا نوں کا انتظام کیا جاتا ہے، کھانوں کے لیے جامعہ نے اپنا ایک شیڈول بنا رکھا ہے، اسی کے حساب سے روزانہ متعین قسم کے کھانے بنائے جاتے ہیں، ہفتہ واری چار مرتبہ نان ویج Non-Veg اور روزانہ مختلف ناشتوں کا نظم بھی قابلِ ذکر ہے، عام تین پہر کھانوں کے علاوہ صبح و شام طالبات ومعلمات کے لیے چائے، دودھ کے ساتھ ساتھ سنیاکس Snacks کا انتظام بھی کیا جاتا ہے، ڈائننگ میں بھی الحمدللہ سنٹرل اے۔سی A/c کا انتظام ہے۔
کوئی بھی علم حاصل کرنے کے لیے بہترین ماحول کا ہو نا ضروری ہے اور خصوصاً علمِ دین حاصل کرنے کے لیے شور وغل سے دوری اور یکسوئی انتہائی اہم ہے، اسی لیے ذمہ دارانِ جامعہ نے طالبات کے لیے عمدہ کلاسوں کا انتظام کیا ہے جن میں تمام تر دور ِجدید کی سہولیات متوفر ہیں جو کہ طالبات کو پُر سکون اور اطمینان بخش ماحول مہیا کرتے ہیں، تمام کلاسوں کی سی۔سی۔ کیمروں کے ذریعہ مکمل نگرانی کی جاتی ہے اس کے علاوہ بھی بہت ساری سہولیات کا نظم ہے۔ وللہ الحمد والمنۃ.
بیماری اللہ کی جانب سے ایک آزمائش ہے اور حصولِ علم کی راہ میں رکاوٹ بھی ہے، اکثر مدارس میں علاج و معالجہ کی سہولیات متوفّر نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ وطالبات چھوٹی چھوٹی بیماریوں کے بہانے گھر چلے جاتے ہیں اور اپنے آپ کو علمی خسارہ میں ڈال لیتے ہیں، اس خسارہ سے ہماری طالبات کو محفوظ رکھنے کے لیے اربابِ جامعہ نے خود جامعہ ہی میں ایک کلینک Clinic کا انتظام کیا ہے جسے ’’ہیرا کلینک‘‘ Heera Clinic کے نام سے موسوم کیا گیا ہے، یہ کلینک ایک بی۔یو۔ایم۔یس BUMS خاتون ڈاکٹر کی نگرانی میں چلتا ہے جہاں جامعہ کی طالبات و معلمات اور دیگر خادمات کا مفت میں علاج کیا جاتا ہے اور انہیں دوائیاں بھی فراہم کی جاتی ہیں، اگر ضرورت پڑجائے توطالبات کو خارجِ جامعہ بڑی بڑی ہسپتالوں میں بھی لے جاکر علاج کروایا جاتا ہے۔
٭ مسلک ِسلف پر خالص کتاب و سنت کی تعلیم۔
٭ طالبات کے لیے پردہ کا معقول انتظام۔
٭ طالبات میں تقریری وتحریری ملکہ پیداکرنا۔
٭ عمدہ ہاسٹل، عمدہ درسگاہ، عمدہ لائبریری اور عمدہ غذا کی فراہمی۔
٭ طالبات کی حفاظت کے لیے سی- سی- کیمروں کا نظم۔
٭ طالبات کے لیے بہترین کھیل کود کے میدان۔
٭ ابتدائیہ تا فضیلت کی تعلیم اور بڑی عمر کی طالبات کے لیے تین سالہ دعوہ کورس۔
٭ دینی علوم کے ساتھ ساتھ بقدرِضرورت عصری علوم کا حصول۔
٭ سنٹرل گورنمنٹ کی جانب سے اوپن اسکول کے زریعہ دسویں جماعت کا امتحان۔
٭ کمپیوٹر کی بنیادی تعلیم۔
٭ طالبات ومعلمات اور دیگر خادمات کے لیے مفت علاج ومعالجہ۔
٭ طالبات کے لیے دعوتی ٹریننگ۔
٭ طالبات کی خدمت کپڑوں اور کمروں کی صفائی کے لیے تقریباً ۵۰؍خادمات کا انتظام ۔
مسجد میں پنج وقتہ نماز کے لیے خوش الحان حافظ و قاری امامت کے فرائض انجام دیتے ہیں، جو ماشاء اللہ مشہور قراء کی آواز میں قرآن کی تلاوت کرتے ہیں، یومیہ درس قرآن و درس حدیث قابل علماء پیش کرتے ہیں، جس سے طالبات خوب استفادہ کرتی ہیں، طالبات سے صبح و شام کے اذکار اور قرآن کریم کی تلاوت کا اہتمام کروایا جاتا ہے تاکہ اسے اپنی زندگی کا معمول بنالیں، خطبات جمعہ کی ذمہ داری جامعہ کے اساتذہ انجام دیتے ہیں مثلاً: فضیلۃ الشیخ ابو عمار ابراہیم منوّر مدنی‘ فضیلۃ الشیخ ابوسیف برکت اللہ مدنی‘ فضیلۃا لشیخ ابو طاہر محمد اطہرالدین محمدی نذیری‘ فضیلۃ الشیخ ابو ثمامہ حافظ فیاض احمد محمدیj‘ اساتذہ حالات اور مناسبت کے اعتبار سے خطبوں کے مضامین کا انتخاب کرتے ہیں‘ جن سے طالبات بھی خوب مستفید ہوتی ہیں۔ الحمدللہ علی ذلک.